حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : شنبه, 24 جولای , 2021 خبر کا مختصر لنک :

امریکہ خطے کو غیر مستحکم کرنے کی خاطر اپنی افواج کے انخلا کا غلط استعمال نہ کرے: چینی سفیر

چین میں روس کے سفیر جانگ ہانہوئی نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کی حکمت عملی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن خطے کو غیر مستحکم کرنے کی خاطر اپنے انخلا کا غلط استعمال نہ کرے اور افغانستان کی صورتحال کو بتدریج معمول پر لانے کو یقینی بنائے۔


چین کے سفیر جانگ ہانہوئی نے ایک نیوز کانفرنس سے کہا: اس صورتحال کے بانی کی حیثیت سے امریکہ اور امریکی قیادت کو افغانستان کی صورتحال پر ازسر نو غور کرنا ہوگا اور ذمہ داری کے ساتھ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ یہ مشکل بتدریج حل ہوجائے۔ ان کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ ذمہ داری کا بوجھ دوسرے ممالک پر ڈالیں اور نتائج کے بارے میں سوچے بغیر ہی افغانستان سے روانہ ہوں۔ امریکی فوج کا جلد بازی میں انخلا افغانستان میں امریکی مشن کی ناکامی کی نشاندہی کرتا ہے۔

روس میں چینی سفیر نے کہا کہ تمام ممالک کو مذاکرات جاری رکھنے کے لئے افغانستان کی مدد کرنی چاہئے۔

جانگ ہانہوئی نے کہا: ہم اس بات کی مخالفت کرتے ہیں کہ امریکہ افغانستان کو پرانتشار چھوڑ جائے یا خطے کو غیر مستحکم کرنے کی خاطر اپنی افواج کے انخلا کا غلط فائدہ اٹھائے۔

چینی سفیر نے یہ بھی کہا کہ روس کے ساتھ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور بڑے نتائج سامنے آئیں گے۔

چینی سفارت کار نے نیوز کانفرنس کو بتایا: دونوں فریقین عالمی شراکت دار ہیں اور ایک دوسرے کے اسٹریٹجک ستون ہیں۔ ہم عظیم طاقتوں کے یکساں وجود اور تعاون کی مثال ہیں۔ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ روسی چینی تعلقات صحیح راستے پر رہے تو ہم اعلی سطح کی، سنگ میل کی حیثیت رکھنے والی نئی کامیابیوں تک پہنچتے رہیں گے۔ دونوں ممالک کے مابین تعلقات اعلی سطح پر اعتماد اور تعاون سے لیس ہونے کے ساتھ ساتھ یہ تعلقات اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بھی اہمیت رکھتے ہیں۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے آج صحافیوں کو بتایا کہ افغانستان کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، اور ہم افغانستان کی موجودہ صورتحال سے پریشان ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ افغانستان سے صرف افسوسناک خبریں ہی سننے میں آتی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم اور افغانستان کے پڑوسی ممالک میں اپنے شراکت داروں سے رابطے میں ہے اور وہ افغانستان میں سیکیورٹی اور سیاسی صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے بھی خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کا قدرت حاصل کرنا متعدد افغانستانیوں، خطے کے ممالک، اور عالمی برادری کے لئے قابل قبول نہیں ہے اور یہ افغانستان کی تنہائی کا باعث بنے گا۔

بوریل نے یوروپی یونین کے عہدے داروں کا افغانستان میں صلح اور استحکام کو مشترکہ ہدف اور ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا: افغانستان میں ناامنی منشیات کی اسمگلنگ میں اضافے، اور خطے میں انتہا پسندی کی ترغیب کا باعث بنے گا اور یوروپ میں ہماری سیکیورٹی کو بھی خطرہ لاحق ہوگا۔

شریک یي کړئ!