حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : چهارشنبه, 20 اکتبر , 2021 خبر کا مختصر لنک :

امریکہ نے القاعده کے خبر رساں کو آزاد کر دیا

گوانٹانامو کے زندان میں قید آخری افغانستانی قیدی کو ایک طولانی مدت کے بعد رہا کر دیا گیا ہے.


پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ آخری افغانستانی قیدی، اسداللہ ہارون گل کہ جو گوانٹانامو کے زندان میں قید تھے، ان کو آزاد کر دیا گیا ہے۔

۴۰ سالہ اسداللہ ہارون کی آزادی کے حکم نامے میں بیان کیا گیا ہے کہ وہ شدت پسند گروہوں کی قیادت میں شامل نہیں تھے اور اپنے کیے پر پشیمان ہے۔

اسداللہ ہارون، جسے ہارون افغانی کے نام سے جانا جاتا ہے، جون ۲۰۰۷ سے گوانٹانامو میں حراست میں تھے۔ کچھ آزاد ذرایع کی رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ شدت پسند ملیشیا کے قائدین اور القاعدہ کے سفیروں میں سے تھے، اور انہیں ایک خطرناک دہشتگرد سمجھا جاتا ہے۔

گوانٹانامو تحقیقاتی کمیٹی کی تازہ شائع کردہ دستاویزات کے مطابق، اسداللہ ہاروں گل کو انکی آزادی کا حکم نامہ ۷ اکتوبر کو ملگیا تھا۔

ریویو بورڈ نے گزشتہ سال ان کی رہائی کی درخواست مسترد کر دی تھی، لیکن اس سال ان کی رہائی کے مقدمے کی سماعت کے دوران صورتحال بدل گئی۔

فیصلے میں ان کی رہائی پر راضی ہونے کی وجہ، “تنظیم میں ان کا غیر قائدانہ کردار اور ماضی میں انجام دیئے گئے اعمال کے لئے واضح نظریاتی بنیادوں کی عدم موجودگی” کے ساتھ ساتھ “ماضی کے اعمال پر اظہار پشیمانی” بیان کی گئی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پینٹاگون کی سرکاری دستاویزات کے مطابق، القاعدہ سے وابستہ ۳۹مزید قیدی اب بھی گوانٹانامو میں قید ہیں۔ جن میں ۱۱ ستمبر حملوں کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد بھی شامل ہیں، کہ جن کے مقدمے کی تفتیش ان پر اور دیگر ۹ افراد پر جاری ہے۔

پچھلی دو دہائیوں میں امریکہ نے گوانٹانامو میں ۲۰۰ سے زائد افغانستانی قیدیوں کو حراست میں لیا تھا۔ ان لوگوں کی اکثریت سابقہ افغانستانی حکومت کے دوران جیل سے رہا ہوئی اور افغانستان واپس آگئی۔ ان میں سے کچھ نمایاں افراد اب طالبان قیادت کے اعلیٰ درجے میں ہیں۔

 

شریک یي کړئ!