حصہ : بین الاقوامی -+

زمان اشاعت : چهارشنبه, 18 آگوست , 2021 خبر کا مختصر لنک :

جمعیت علماء اسلام کے مسئول اطلاعات کا سعودی عرب کے خلاف قیام کے بارے میں پیغام

جمعیت علمائے اسلام کے مسئول اطلاعات مولوی چشتی نے کہا: سعودی حکمرانوں کے خلاف قیام کرنا ہر مسلمان، سنی اور شیعہ دونوں پر فرض ہے! حرمین شریفین کی بے حرمتی عروج پر ہے۔


پاکستانی اخبار ٹائمز میں ۷ اگست ۲۰۲۱ کو شائع ہونے والی خبر کے مطابق، جمعیت علمائے اسلام کے مسئول اطلاعات مولوی سید عبدالستار شاہ چشتی نے سعودی حکمرانوں کے اقدامات کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا: اسلام اور مقدس مقامات کے خلاف سازشوں، اور دشمنانہ کارروائیوں کو، بالخصوص اگر یہ کاروائیاں حرمین شریفین کے خلاف ہورہی ہوں؛ ان کو ناکام بنانا ہر مسلمان کا فریضہ ہے۔

سعودی عرب کے رہنما جان بوجھ کر یا نادانستہ طور پر یہودیوں کے آلہ کار بن چکے ہیں اور حرمین شریفین میں بے حیائی اور غیر اسلامی تہذیبوں کو فروغ دے کر امت مسلمہ کے جذبات کی توہین کی جا رہی ہے۔

سعودی حکمرانوں نے کورونا کے بہانے مسلمانوں کو حج اور عمرہ کے فرائض سے محروم تو کردیا، لیکن پب، ڈانس ہال اور سینما گھر کھلے ہوئے ہیں جو کہ بے ہودہ فلمیں دکھاتے ہیں۔ کیا حج اور عمرہ کے لیے کورونا ہے لیکن فحش معاملات کے لیے کورونا نہیں؟ سعودی حکمرانوں نے ہمیشہ جسم فروشی، عریانی، لہو و لعب کے سامان، موسیقی، سنیما اور رقص کو فروغ دیا ہے۔ اور اب یہ اس مقام پر پہنچ گیا ہے کہ حرمین شریفین کے اندر خواتین کو سیکورٹی کے نام پر غیر شرعی کپڑے پہنائے جارہے ہیں۔ یہ بیت اللہ کے اندر بدکاری کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔

مولوی چشتی نے دنیا کے مسلمانوں، سنیوں اور شیعوں دونوں سے مطالبہ کیا کہ وہ سعودی رہنماؤں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور خود کو عذاب الُہی سے بچائیں۔

انہوں نے مزید کہا: سعودی عرب عالم اسلام کا رہنما ہونے کا دعویٰ کرتا ہے، جبکہ یہ نہ صرف عالم اسلام کے رہنما بننے کے، بلکہ یہ حرمین شریفین کی خدمت کے بھی مستحق نہیں ہیں۔

اپنی تقریر کے دوسرے حصے میں انہوں نے کہا: خدا تعالی نے حرم مقدس کو عبادت، طواف اور حج کے لیے مختص کیا ہے، اور سیکورٹی خواتین کی تعیناتی اور اس مقام پر عریانی اور بے حیائی کو فروغ دینا شریعت مقدس کے قوانین اور ان حرمین شریفین کی حرمت کی خلاف ورزی ہے۔ ان مقامات کا تقدس ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، اور سعودی عرب کے رہنماؤں کے ان اقدامات کی وجہ سے مایوسی پھیل رہی ہے، اور ان اقدامات کو مزید بڑھایا جارہا ہے؛ سیکیورٹی کے نام پر کئے جانے والے ان اقدامات کو روکنا ہوگا اور انہیں خواتین کی تعیناتی کے حکم کو منسوخ کرنا ہوگا۔

انہوں نے دنیا بھر میں شیعہ اور سنی دونوں مذہبی اسکالروں کو اسلام کے خلاف اس طرح کی دشمنی کے خلاف احتجاج کرنے پر زور دیا۔

شریک یي کړئ!