حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : دوشنبه, 31 می , 2021 خبر کا مختصر لنک :

نئے شرایط ماننے پر ہی طالبان استنبول امن اجلاس میں شرکت کریں گے

خبر رساں ذرائع کے مطابق طالبان نے استنبول امن اجلاس میں شرکت کے لیے نئی شرائط پیش کی ہیں۔


پچھلے ماہ کے آغاز میں طالبان نے ترکی میں منعقد ہونے والے اجلاس میں اپنی مشروط شرکت کا اعلان کیا تھا۔
استنبول امن اجلاس افغانستان کے پر امن مستقبل کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔

اس اجلاس کی تجویز پچھلے ماہ امریکا کی جانب سے آئی تھی اور اب یہ اقوام متحدہ، ترکی اور قطر کے زیر اہتمام منعقد ہورہا ہے۔

اب عالمی برادری کا سوال یہ ہے – کیا افغانستانی گروہ جنگ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ایک امن عبوری حکومت پر بھی متفق ہو پائیں گے؟

یہ اجلاس مئی کے آخری ہفتے میں منعقد ہونا ہے۔

لیکن، ذرائع کے مطابق، طالبان نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے تین نئی شرائط رکھ دی ہیں۔

اسی کے مطابق، طالبان کے کچھ سینیئر عہدیداروں نے ایک بے نام انٹرویو میں ان شرائط کا اعلان کیا۔

انہوں نے اس بات کی تاکید کی کہ یہ اجلاس مختصر ہو، اور تین دن سے زیادہ پر مبنی نہ ہو۔

اس کے علاوہ، طالبان کے ایک نچھلے درجے کے وفد کی اس اجلاس میں موجودگی ان کی دوسری شرط، اور اہم امور پر فیصلے نہ کرنا ان کی تیسری شرط ہے۔

طالبان کے کچھ ذرائع یہ کہتے ہیں کہ طالبان کی اس اجلاس میں شرکت کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اور وہ شرکت صرف پاکستان اور قطر کے اصرار پر، نئی شرائط رکھ کر کر رہے ہیں۔

قطر ہی میں مقیم طالبان کے مذاکراتی ٹیم کے سر براہ، شیخ عبدالحکیم، اور متعدد دیگر طالبانی ارکان نے خطے کا دورہ کیا اور طالبانی رہنما ملا ھبت الہ، اور قیادت کونسل کے ممبران سے مشاورت کی۔ یہ مشاورت پاکستان میں منعقد ہوئی اور ایک ماہ تک چلتی رہی۔

قرار ہے کہ امریکا ستمبر تک افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لے گا۔ لیکن دوسری طرف، امریکی صدر جو بائڈن افغانستانی دہشت گردوں کے خلاف اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کےلئے آستینیں چڑھاتے نظر آرہے ہیں۔

شریک یي کړئ!