حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : دوشنبه, 14 ژوئن , 2021 خبر کا مختصر لنک :

مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی افغانستان میں اتحادیوں کی تلاش

سی آئی اے سمیت دیگر مغربی جاسوس ایجنسیاں اس وقت افغانستان میں اتحادیوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔


نیویارک ٹائمز کے مطابق، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے بہت سے لوگوں کی نظر میں اس ملک کا سیاسی مستقبل مبہم ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے قدرت میں آنے کے بعد خانہ جنگی کا امکان زیادہ ہے۔

تاہم، حال ہی میں، سی آئی اے سمیت مغربی انٹیلیجنس ایجنسیوں نے خانہ جنگی کی روک تھام کے بہانے اعلان کیا ہے کہ جب بھی انہیں حالات بگڑنے کی اطلاعات ملتی ہیں یا یے کہ افغانستان میں خانہ جنگی برپا ہورہی ہے تو تب ہی وہ افغانستان میں اپنی مداخلت کی وضاحت کریں گے۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق مغربی انٹیلیجنس ایجنسیاں بالخصوص امریکہ سن ۱۹۸۰ کی دہائی سے افغانستان میں موجود ہے اور عام طور پر افغانستان میں حزب اختلاف سیاسی پارٹیوں کو مالی امداد فراہم کرتا ہے۔ پس مغربی انٹیلیجنس ایجنسیاں اب افغانستان میں ایسے افراد کی تلاش میں ہیں جو انہیں غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد ہونے والی ہر خبر سے تفصیلا آگاہ رکھے۔

امریکیوں کا ماننا ہے کہ افغانستانی حکومت میں سے ہی لوگ اس سلسلے میں انکی امداد کریں گے۔ دریں اثنا، افغانستانی حکومت نے ایک سرکاری بیان میں یہ اعلان کیا کہ وہ کسی بھی مغربی جاسوس ایجنسی کے ساتھ کسی طرح کے رابطے کی تردید کرتے ہیں، اور یہ بھی کہا ہے کہ ایسا کرنا افغانستان میں آزادی اور اس ملک میں حب الوطنی کے منافی ہے، اور اس حد کو پار کرنے والے کو سخت سزا دی جائے گی۔

سی آئی اے کے سربراہ، ولیم برنس نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان میں انٹیلی جنس متبادل تلاش کر رہے ہیں تاکہ وہ امریکی حکام کو اس ملک میں ہونے والی کسی بھی پیشرفت سے آگاہ رکھ سکیں۔

شریک یي کړئ!