حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : شنبه, 10 جولای , 2021 خبر کا مختصر لنک :

امریکی موجودگی افغانستان میں داعش کے آنے کا سبب بنی: کرزئی

افغانستان کے سابق صدر نے ملک میں دہشت گرد گروہوں کے عروج میں امریکی جارحیت کے کردار پر تنقید کی۔


سابق افغانستانی صدر حامد کرزئی نے اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا: افغانستان میں امریکی افواج کی “تباہ کن” موجودگی سے دہشت گردی کے بڑھنے میں اور داعش کے عروج کو مدد ملی ہے۔

اس انٹرویو میں میزبان نے سب سے پہلے پوچھا: میں جاننا چاہتا ہوں کہ (افغانستان پر امریکی حملے کے) تقریبا ۲۰ سال بعد اب آپ کو کیسا محسوس ہورہا ہے؟

کرزئی نے جواب دیا: اس وقت ہمارے ملک میں جو کچھ بھی ہورہا ہے اس سے میں بہت ناخوش اور پریشان ہوں۔ اگرچہ ہم نے گذشتہ بیس سالوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں، لیکن تعلیم کی صورتحال میں بہتری (جس میں) لڑکیوں کے اسکولوں کا قیام ہے۔ معاشرے میں خواتین کا کردار اور پوری دنیا میں افغانستانی عوام کی ترقی، اور اس جیسی بہت ساری کامیابیاں ہیں۔ لیکن تنازعات کا تسلسل، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی واپسی، داعش کا عروج اور افغانستان میں برادرکشی کا تسلسل دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوتا ہے۔

میزبان نے پھر پوچھا: کیا یہ اس قیمت کا منصفانہ عوض ہے؟ میرا مطلب یہ ہے کہ یہاں تک آنے میں لگ بھگ ۲۰ سال لگے، ہزاروں اربوں ڈالر خرچ ہوئے، اور ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے!

حامد کرزئی نے جواب دیا: افغانستانی عوام کی آزادی کی، خودمختاری کی، ایک طاقتور ملک کے باشندے ہونے کی، اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کی خواہشات تک پہنچنے میں کامیابیاں حاصل ہوئیں، لیکن کچھ مشکلات اب بھی باقی ہیں۔ لیکن ان اہم مقاصد و اہداف تک رسائی جو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اہم مقاصد تھے، اور جو افغانستانی عوام کے اہداف سے مشترک تھے، جیسے انتہا پسندی کا خاتمہ، ملک میں امن و استحکام کا قیام، آپ کے سوال کا جواب نفی میں ہوگا۔ نہیں. افغانستان پر امریکی حملہ ہمارے لئے تباہ کن ثابت ہوا ہے۔

میزبان نے پوچھا: آپ کس کو مقصر ٹہراتے ہیں؟

حامد کرزئی نے جواب دیا: میں امریکی افواج اور ان کے کچھ اتحادیوں کی غلط طرز عمل اور پالیسیوں کو کھل کر ذمہ دار ٹہراتا ہوں۔ امریکی فورسز اور انکے دستے بعض اوقات خوفناک کام کرتے تھے۔ وہ طالبان سے لڑنے کے نام پر ہمارے دیہاتوں پر بمباری کرتے تھے۔ جی ہاں، ہمیں بطور عوام افغانستان بہت ساری پریشانیوں اور مشکلات کا سامنا ہے، ہمارے درمیان اختلافات ہیں، جیسے ہر معاشرے میں ہوتے ہیں۔ لیکن افغانستان میں تنازعات غلط فہمیوں کا نتیجہ ہیں! کیا یہی عالمی برادری کا مقصد تھا، کیا یہ امریکہ کا خطے میں مستحکم رہنے کا حصہ تھا؟ جو بھی وجہ ہو، ہم افغانستانی اس المناک صورتحال کا شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر تمام عالمی برادری افغانستان میں امریکی موجودگی کی حمایت کرتی رہی۔ ان کی موجودگی اور نگرانی کے دوران ہی افغانستان میں داعش کا وجود سامنے آیا۔ وہ اس بات کا کیا جواز پیش کریں گے؟

اسکائی نیوز کے میزبان نے حامد کرزئی سے پوچھا: آپ اس کی وضاحت کیسے کریں گے؟

حامد کرزئی نے جواب دیا: میرے پاس ان کی موجودگی سے ہٹ کرایک راستہ تھا، لیکن وہ اپنی موجودگی ختم پر راضی نہیں تھے۔ داعش کا وجود افغانستان میں امریکی موجودگی کے دوران ہوا، جس موجودگی کا مقصد انتہا پسندی اور دہشت گردی سے جنگ تھا۔ اگر داعش اپنے طور پر اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی موجودگی کے دوران اپنے نظریے کی وجہ سے ابھر کر عروج پر آئے ہیں تو پھر ان قوتوں کا مشن ناکام ہوا۔ انہیں اس ناکام مشن کو ختم کرنا ہوگا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیس سال کی جارحیت اور افغانستانی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اور کسی بھی ہدف کو حاصل کیے بغیر، بالآخر امریکہ کو منصوبہ بناکر افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے پر مجبور کردیا گیا ہے۔ ۱۱ ستمبر حملوں کی برسی تک شمالی اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) اور امریکی افواج کو افغانستان سے دستبردار ہونا ہے۔

شریک یي کړئ!