حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : سه‌شنبه, 15 ژوئن , 2021 خبر کا مختصر لنک :

امریکہ کا افغانستان میں فضائی حملے دوبارہ شروع کرنے پر غور: نیو یارک ٹائمز

نیویارک ٹائمز نے خبر دی ہے کہ امریکی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ افغانستان میں فضائی حملے دوبارہ شروع کئے جائیں گے۔


نیویارک ٹائمز کے مطابق افغانستان میں کسی نئے بحران کی صورت میں، یا اگر یہ خدشہ پایا گیا کہ کابل طالبان کے قبضے میں آ جائے گا، امریکہ فضائی حملے یا ڈرون حملے دوبارہ شروع کردے گا۔

اس امریکی اخبار نے خبر دی: سینئر امریکی عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ پینٹاگون افغانستان کی سکیورٹی فورسز کی مدد کے لئے افغانستان میں اس صورت میں فضائی حملوں کا حکم صادر کرنے پر غور کر رہا ہے جب کابل یا اس کے دوسرے بڑے شہر طالبان کی افواج کے ہاتھ لگنے کا خطرہ ہو۔ ان عہدیداروں نے مزید کہا کہ اس نئے منصوبے سے بائیڈن کے افغانستان میں جنگ کے خاتمے، اور امریکی فوجی موجودگی کے خاتمے کے عمل کا استحکام زائل ہوجاتا ہے ۔

اس خبر رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا: امریکی صدر اور ان کے قومی سلامتی کے مشیران نے پہلے یہ بیان دیا تھا کہ جب امریکی افواج افغانستان سے نکلیں گے تو فضائی حمایت روک دی جائے گی، سوائے ان دہشت گرد گروہوں کو نشانہ بنانے والے حملوں کے جو امریکی مفادات کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ لیکن فوجی عہدیدار اب سنجیدگی سے اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ افغانستان سے امریکی افواج کے تیزی سے انخلا سے اگر افغانستانی سلامتی متاثر ہوتی ہے تو پھر رد عمل کیا ہونا چاہئے۔

نیویارک ٹائمز نے بتایا کہ امریکی حکام کے مطابق اس بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ لیکن ایک امکان یہ بھی ہے کہ اگر بحران اس حد تک بڑھتا ہے کہ کابل طالبان کے قبضے میں آ جائے یا وہ کابل کا محاصرہ کرلیں جس سے امریکی سفارتخانہ یا امریکی اتحادیون اور عام شہریوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو، اس صورت میں ہی امریکی جنگی طیارے یا ڈرون مداخلت کر سکتے ہیں۔

اس رپورٹ میں مزید کہا: کسی بھی اضافی فضائی حملوں کے لئے صدر کی منظوری لازمی ہوگی۔ امریکی عہدے داروں نے اعتراف بھی کیا ہے کہ ان تمام شرائط کے با وجود، ایک طولانی مدت کے لئے فضائی مدد کو جاری رکھنا ایک مشکل عمل ہوگا کیونکہ امریکی انخلا کے بعد، ان حملات کی تمام تر حکمت کو عملی بنانا بہت مشکل ہوگا۔

امریکہ اگلے ماہ تک افغانستان میں اپنے تمام فضائی اڈے خالی کر دے گا۔

شریک یي کړئ!