حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : پنج‌شنبه, 16 سپتامبر , 2021 خبر کا مختصر لنک :

افغانستانی یونیورسٹیوں میں صنفی علیحدگی کی لڑکیوں کی تعلیم پر منفی اثرات

یونیسکو کا کہنا ہے کہ صنفی علیحدگی اور افغانستانی یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کو پڑھانے پر پابندی سے لڑکیوں کی تعلیم پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔


اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) نے کہا ہے کہ صنفی علیحدگی اور افغانستانی یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کو پڑھانے پر پابندی کے لڑکیوں کی تعلیم اور اعلیٰ تعلیم میں شرکت پر گہرے منفی اثرات پڑتے ہیں۔

یونیسکو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان کا تعلیمی نظام شدید خطرے میں ہے اور اس خطرے میں آئی ڈی پیز کے اضافے، اور بچوں کی تعلیم سے محرومی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔

اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ صورتحال آنے والے برسوں میں افغانستان کی پائیدار ترقی پر سنگین منفی اثرات مرتب کرے گی۔

تنظیم کے مطابق خواتین اساتذہ کی کمی، اساتذہ کی تنخواہوں پر پابندیاں، اور بین الاقوامی امداد میں کمی افغانستان میں تعلیم جاری رکھنے میں فوری اور سنگین رکاوٹوں کا باعث بن سکتا ہے۔

طالبان حکومت کی وزارت اعلیٰ تعلیم کے قائم مقام سربراہ، عبدالباقی حقانی نے لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم کو اسلامی اور قومی اقدار کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل جلد ختم ہو جائے گا۔

شریک یي کړئ!