حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : جمعه, 3 سپتامبر , 2021 خبر کا مختصر لنک :

اشرف غنی کے فرار کی کہانی، افغانستانی سفیر کی زبانی

تاجکستان میں افغانستانی سفیر نے اشرف غنی کے ملک سے فرار کی نئی تفصیلات بیان کی ہیں۔


تاجکستان میں افغانستان کے سفیر محمد ظہیر اکبر نے کہا: افغانستانی صدر اشرف غنی نے اپنے فرار کے دن حکومت کے ساتھ ملاقات کا منصوبہ بنایا، جبکہ کابل ہوائی اڈے پر حکام ان کے فرار کے لئے ان کے منتظر تھے۔

غنی نے نہ صرف خود بلکہ اپنے ساتھیوں کو بھی اس خطرناک کھیل میں ملوث کیا، اور بجٹ سے لیا پیسہ بھی ضبط کر لیا، اور لوگوں کا مال لوٹا۔ ان کے مشیروں میں سے کسی کو بھی اس بات کا علم نہیں تھا کہ وہ فرار کرنے والے ہیں۔

غنی کی حکومت کے وزیر دفاع کے مطابق، جنہوں نے ذاتی طور پر اشرف غنی سے بات کی، اشرف غنی کے مشیر نے وزارت دفاع کو فون کیا اور کہا کہ وہ شام ۴ بجے کی ملاقات میں تشریف لائیں گے۔ وہ اس ملاقات کے انتظار میں ہی رہے؛ عین اسی وقت تین طیاروں میں غنی اور ان کے رشتہ دار کابل ہوائی اڈے سے فرار کرگئے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان نے غنی کی خیانت کی وجہ سے افغانستان میں باآسانی اقتدار پر قبضہ کر لیا ہے کیونکہ غنی نے ایماندار عہدےداروں کو حکومت سے بے دخل کر کے ان کی جگہ ناتجربہ کار لوگوں کو بھرتی کر لیا تھا۔

انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ طالبان نے ۱۰ دنوں کے اندر ہی ملک، ۳۲ صوبوں اور ۳۶۰ علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ تاہم، فوج کو نیٹو نے تربیت دی تھی اور ان کے پاس جدید ہتھیار بھی تھے۔

انہوں نے مزید کہا: مستقبل قریب میں حکومت کی شکل واضح ہو گی۔

صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار کر گئے اور دو دن بعد متحدہ عرب امارات سے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے ملک واپس آنے کا وعدہ کیا۔

صدر کے مشیر امر اللہ صالح نے کہا کہ آئین کے مطابق اب وہ حکومت کے سربراہ ہیں اور انہوں نے طالبان کے خلاف مسلح مقاومت کا مطالبہ کیا ہے۔

شریک یي کړئ!