ویانا کے آرچ بشپ کارڈینل کرسٹوف شونبرن نے سوئیڈن میں قرآن مجید کو کو نذر آتش کرنے اور اس شرمناک اقدام کو آزادی بیان قرار دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
شوئنبرون نے الشرق الاوسط کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین اور قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی جسارت کو اظہارِ رائے کی آزادی قرار نہیں دیا جا سکتا اور ایسے اقدامات کو مسترد کیا جاتا ہے۔
شونبرن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ میں ہر روز امن کیلئے دعا کرتا ہوں، کہا کہ نوے کی دہائی میں، حضرت مسیح علیہ السلام کی کارٹون کے ذریعے توہین کی گئی تھی اور میں نے اس پر اعتراض کیا تو کچھ صحافیوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ یہ آزادی بیان ہے، لیکن میرا جواب یہ تھا کہ میں مریم علیہا السلام سمیت کسی بھی ماں کی توہین کی اجازت نہیں دیتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کسی کو بھی یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم اور نہ ہی کسی قابل احترام شخص کی توہین کرے۔
ویانا کے آرچ بشپ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تہذیبوں کے تصادم سے بچنے کیلئے “ہماری تہذیب اور دوسروں کی تہذیب” کو جاننے کی مرکزیت کے ساتھ ایک ابتدائی اور انتہائی اہم قدم کی ضرورت ہے، کہا کہ آج ہمیں جس بڑے مسئلے کا سامنا ہے وہ بہت سے لوگوں کی اپنی تہذیب سے لا علمی ہے اور اس کی وجہ سے وہ دوسروں کی تہذیب سے بے خبر رہتے ہیں، لہٰذا تعلیم و تربیت کو مضبوط کرنا ایک ناگزیر ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسکولوں میں نوجوانوں اور بچوں کا اپنی تہذیب و تمدن، مذاہب اور دیگر مذاہب کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننا ضروری ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے خطوں میں اسلام کا علم بہت کم ہے، لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ دین اسلام کے بارے میں مثبت اور صحیح معلومات ان کے سامنے پیش کی جائیں، اور فطری طور پر اس مسئلہ کا برعکس یعنی دیگر مذاہب کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنا درست ہے۔