طالبان کی وزارت تعلیم میں پریس، اطلاعات اور تعلقات عامہ کے سربراہ حافظ روح اللہ روحانی نے "ایکس" پر "فارسی میں اسرائیل" پوسٹ کے جواب میں لکھا کہ ہم انشاء اللہ سلطنتوں کے قبرستان کی سرزمین سے اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی مدد کے لیے پہل کریں گے۔
قبل ازیں طالبان کے وزیر اعظم کے سیاسی نائب محمد عبدالکبیر نے مسئلہ فلسطین کو عالم اسلام کا ایک اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے غزہ کے عوام پر ظلم و ستم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت کرتا ہے اور شاید اگر ہماری قابض حکومت کے ساتھ مشترکہ سرحد ہوتی تو ہم غزہ کے مظلوم عوام کے دفاع میں صیہونیوں کے ساتھ جنگ میں داخل ہو جاتے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی ایک بیان میں فلسطینی اسلامی تحریک (حماس) کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل اور شہادت کی ذمہ دار صیہونی حکومت کو قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ صیہونی حکومت کے جرائم کا تسلسل بلاشبہ خطے اور اس کے ممالک کو عدم استحکام کا شکار کرے گا اور کسی بھی ناخوشگوار نتائج اور افسوسناک نتائج کی ذمہ داری صیہونی جارحیت پسند اور ان کے حامیوں پر عائد ہوگی۔