حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : چهارشنبه, 1 ژانویه , 2025 خبر کا مختصر لنک :

طالبان کے وزیر مہاجرین کا قتل: اندرونی اختلافات یا داعش کی مداخلت؟

خلیل الرحمان حقانی کے قاتل، جو طالبان کے رکن تھے، ایک پشتون تھے جو داعش میں شامل ہو چکے تھے۔ یہ قتل طالبان کے اندرونی اختلافات اور وزارت داخلہ میں ہونے والے امتیازی سلوک کی وجہ سے ہوا۔ افواہیں ہیں کہ یہ قتل ایک داخلی صفائی کے طور پر کیا گیا تھا...


موصولہ اطلاعات کے مطابق، خلیل الرحمان حقانی، جو مہاجرین اور واپسی کے امور کے قائم مقام وزیر تھے، کا قاتل طالبان کا ایک پشتون رکن تھا جو قندھاری دھڑے سے منسلک تھا لیکن بعد میں داعش میں شامل ہو گیا۔ اس شخص نے وزارت داخلہ طالبان کی طرف سے اپنے اور دیگر پشتونوں کے ساتھ کیے گئے امتیازی سلوک کی وجہ سے داعش کے حکم پر حقانی کا قتل کیا۔

خلیل الرحمان حقانی طالبان کے اندر قندھاری دھڑے کی پالیسیوں کے ناقد تھے اور اس دھڑے کی طرف سے طالبان کے عہدیداروں میں تبدیلیوں کو افغانستان کی امارت کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے۔ ان کی تنقید طالبان کے رہنما کو ناگوار گزری، جس کی وجہ سے افواہیں ہیں کہ یہ قتل داخلی تنازعات کا حصہ تھا۔

حقانی دھڑے کے کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے افراد کے امارت کے عہدیداروں سے تعلقات پر سخت نگرانی کے باوجود یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ داعش کا رکن کیسے آسانی سے حقانی کے مسجد تک پہنچا اور ان کو قتل کر دیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ خلیل الرحمان حقانی نے افغانستان میں طالبان کی جنگوں میں طویل عرصے تک حصہ لیا اور انہیں متعدد بار سابقہ حکومت نے گرفتار کر کے جیل بھیجا تھا۔ یہاں تک کہ امریکہ نے ان کی گرفتاری پر پانچ ملین ڈالر انعام مقرر کیا تھا۔

شریک یي کړئ!

منتخب خبریں