افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ نے واضح کیا کہ دوحہ میں ہونے والا تیسرا اجلاس طالبان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے بارے میں نہیں ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) کی سربراہ روزا اوتون بائیوا نے کہا کہ دوحہ کے تیسرے اجلاس کا مطلب طالبان کے ساتھ تعلقات کو قانونی حیثیت دینا یا معمول پر لانا نہیں ہے بلکہ افغان مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک اجلاس ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان نے مزید کہا کہ یہ اجلاس افغان خواتین کو مستقبل کے اجلاسوں میں شرکت کا موقع فراہم کر سکتا ہے۔
اوتن بائیوا نے کہا کہ تمام ممالک کے خصوصی نمائندے پہلی بار طالبان سے آمنے سامنے ملیں گے، اور یہ نمائندے طالبان کو بتائیں گے کہ ایسا نہیں ہے، ہمیں خواتین کو میز پر رکھنا چاہئے اور پھر بھی انہیں کام کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوحہ اجلاس میں نجی شعبے کی معاونت، بینکاری اور افغان کسانوں کے لیے متبادل معاش پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔