اجتماعی سلامتی معاہدے کی تنظیم (سی ایس ٹی او) کے ایک سینئر فوجی عہدیدار آندرے سردیکوف کا کہنا ہے کہ تاجکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب داعش اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے جنگجوؤں کی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے۔
سردیکوف نے کہا کہ داعش اور القاعدہ سمیت بین الاقوامی دہشت گرد اور انتہا پسند گروہ وسطی ایشیائی ممالک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔
فوجی عہدیدار نے مزید کہا کہ “تاجکستان کی جنوبی سرحد کے قریب داعش اور تحریک طالبان کے پاکستانی جنگجوؤں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
سردیکوف نے افغانستان میں “دہشت گرد گروہوں” کے لئے تربیتی کیمپوں کے قیام پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ شمال میں غیر ملکی جنگجوؤں کی موجودگی میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے متنبہ کیا کہ افغانستان سے مہاجرت میں اضافہ اور نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف طالبان کے کریک ڈاؤن سے صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔