حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : سه‌شنبه, 18 فوریه , 2025 خبر کا مختصر لنک :

عالمی بینک کی رپورٹ: افغانستان کی معاشی بحالی سست اور چیلنجوں سے بھرپور

عالمی بینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان کی معاشی بحالی متعدد اور مسلسل چیلنجوں کا سامنا کر رہی ہے اور یہ انتہائی سست اور غیر یقینی انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔


اس رپورٹ کے مطابق، جو ۱۸ فروری کو شائع ہوئی، طالبان حکومت کی غیر واضح معاشی پالیسیاں، مالی تنہائی، غیر ملکی امداد میں شدید کمی، اور پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں کمی، افغانستان کی معاشی جمود کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔

ملینوں افغان شدید غربت میں؛ بے روزگاری اور خریداری کی طاقت میں کمی

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ لاکھوں افغان اب بھی سخت معاشی اور سماجی مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے بڑے عوامل میں شامل ہیں:

غربت کی بلند شرح اور بے روزگاری میں اضافہ

محدود روزگار کے مواقع اور خریداری کی طاقت میں کمی

طویل جنگوں اور قدرتی آفات کے اثرات

یہ عوامل افغان عوام کے لیے بنیادی ضروریات پوری کرنا بھی مشکل بنا رہے ہیں۔

بین الاقوامی امداد میں کمی اور افغانستان کا معاشی بحران

افغانستان گزشتہ ۵۰ سالوں سے بین الاقوامی امداد پر انحصار کرتا آیا ہے، لیکن ۲۰۲۱ میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد غیر ملکی امداد میں نمایاں کمی آئی۔ اس کے ساتھ ساتھ، بینکنگ کی پابندیاں، افغان اثاثوں کا منجمد ہونا، اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا انخلا، ملک کے اندر اقتصادی سرگرمیوں کو مزید مفلوج کر چکا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق افغانستان کے معاشی چیلنجز

عالمی بینک کی رپورٹ میں کئی بنیادی چیلنجز کو افغانستان کی اقتصادی بحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں قرار دیا گیا ہے:

طالبان کی غیر واضح اقتصادی پالیسیاں

مالی اور بینکنگ پالیسیوں میں شفافیت کی کمی

پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے واضح حکمت عملی کا فقدان

ملکی وسائل کے انتظام اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے مسائل

مالی اور بینکنگ تنہائی

افغانستان کے عالمی بینکوں تک محدود رسائی

افغان بینکوں کا عالمی مالیاتی نظام سے منقطع ہونا

ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا مالیاتی نظام پر عدم اعتماد

بین الاقوامی امداد میں کمی

افغانستان کا روایتی انحصار بین الاقوامی امداد پر

انسانی امدادی تنظیموں اور عالمی بینکوں کی امداد میں واضح کمی

اس کمی کا عوامی فلاح و ترقیاتی منصوبوں پر براہ راست اثر

پاکستان اور دیگر ہمسایہ ممالک سے کمزور تجارتی تعلقات

پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی اور بارڈر بندش

سیکیورٹی اور کسٹم مسائل کی وجہ سے برآمدات اور درآمدات میں کمی

علاقائی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مؤثر تجارتی پالیسی کی عدم موجودگی

افغانستان کی معیشت کا مستقبل: امید یا مزید بحران؟

ماہرین کے مطابق، جب تک:

طالبان اپنی اقتصادی اور بینکنگ پالیسیوں کو شفاف نہیں بناتے،

افغانستان کے مالی اور تجارتی تعلقات ہمسایہ ممالک اور دنیا کے ساتھ بہتر نہیں ہوتے،

ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال نہیں ہوتا،

اور انسانی امداد میں اضافہ نہیں کیا جاتا،

افغانستان کی معیشت غیر یقینی صورتحال کا شکار رہے گی۔

نتیجہ

افغانستان اب بھی شدید اقتصادی بحران میں مبتلا ہے اور فوری بہتری کی کوئی علامت نظر نہیں آتی۔ بین الاقوامی امداد میں کمی، مقامی مارکیٹ میں جمود، وسیع پیمانے پر غربت، اور طالبان کی کمزور معاشی پالیسیاں ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔ اگر طالبان سنجیدہ اقتصادی اصلاحات نہیں کرتے، تو افغان عوام کے لیے حالات مزید بدتر ہو سکتے ہیں، اور مستقبل قریب میں بڑے انسانی اور اقتصادی بحران کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

شریک یي کړئ!

منتخب خبریں

تازہ ترین خبریں