طالبان کے رہنما شیخ ہبت اللہ اخوند زادہ نے ایک نیا فرمان جاری کیا ہے، جس میں حکم دیا گیا ہے کہ مقامی طالبان فورسز کی جانب سے ضبط شدہ تمام املاک اور سامان براہ راست قندھار منتقل کیے جائیں، اور کوئی بھی مقامی کمانڈر یا عہدیدار انہیں اپنے پاس نہیں رکھ سکتا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، امارت اسلامی کی قیادت اپنے اقتدار اور فیصلہ سازی پر زیادہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ نیا حکم طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد شروع ہونے والے اس عمل کا حصہ ہے، جس کا مقصد طاقت کو شیخ ہبت اللہ اور قندھار کے مرکزی دفتر میں مرکوز کرنا ہے۔
یہ حکم نہ صرف عام شہریوں سے ضبط شدہ املاک پر لاگو ہوتا ہے، بلکہ مقامی کمانڈروں اور شہری علاقوں کے افسران کے اختیارات بھی قندھار دفتر منتقل کر دیے گئے ہیں۔
داخلی ذرائع کے مطابق، طالبان قیادت نے اب تک دو بنیادی نکات پر توجہ مرکوز رکھی ہے:
1. خواتین پر سخت پابندیاں عائد کرنا اور ان کی سماجی موجودگی کو محدود کرنا۔
2. تمام اختیارات اور طاقت کو قندھار میں طالبان کی مرکزی قیادت کے کنٹرول میں لانا۔
قندھار دفتر میں کام کرنے والے زیادہ تر افراد کوئٹہ، بلوچستان سے تعلق رکھنے والے طالبان ارکان ہیں، جن میں سے بہت سے اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ اس صورتحال نے مقامی حکام اور خود طالبان کے کچھ رہنماؤں میں بھی خدشات کو جنم دیا ہے۔
مقامی طالبان حکام کی خودمختاری میں کمی سے ولایتوں میں طالبان کمانڈروں کے درمیان عدم اطمینان بڑھ سکتا ہے۔
اگرچہ قندھار میں طاقت کا ارتکاز طالبان رہنما کے کنٹرول کو مضبوط بناتا ہے، لیکن یہ مختلف دھڑوں کے درمیان اختلافات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔