طالبان نے خوست میں تین مقامی ریڈیو چینلز کی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں اور صحافیوں کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کی ہیں، جس سے افغانستان میں خبروں کی آزادانہ اشاعت متاثر ہو رہی ہے۔ افغانستان کے صحافیوں کے مرکز نے میڈیا پر بڑھتے ہوئے دباؤ اور اس کے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے...
گذشتہ دو ہفتوں کے دوران طالبان کی انٹیلیجنس نے خوست صوبے میں تین مقامی ریڈیو چینلز کو معطل کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انٹیلیجنس کے ساتھ ہم آہنگی کے بغیر مواد نشر کرنا ان ریڈیو چینلز کی بندش کی وجہ بنی۔
طالبان نے افغان صحافیوں پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں، جس سے معاشرے میں آزاد خبروں کی اشاعت پر روک لگ گئی ہے۔ ان پابندیوں میں صحافیوں کو انٹیلیجنس دفاتر طلب کرنا اور انہیں دھمکیاں دینا شامل ہے۔ صحافیوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ محکمہ تعلیم اور انٹیلیجنس سے ہم آہنگی کے بغیر کوئی مواد اپنے میڈیا پر شائع نہ کریں۔
طالبان کے رہنما ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم کے مطابق، ننگرہار میں مقامی حکام کو میڈیا کے ساتھ تصویریں کھینچنے یا ویڈیو انٹرویو کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ یہ اقدام امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے قانون کے تحت کیا گیا ہے۔
افغان صحافیوں کے مرکز نے ان پابندیوں کے پھیلاؤ اور ان کے میڈیا اور عوام کی معلومات تک رسائی پر منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مرکز نے کہا ہے کہ طالبان نے آزاد معلومات کے بہاؤ کو روکنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی، اور اب تک درجنوں صحافی ہراسانی، تشدد اور دھمکیوں کا شکار ہو چکے ہیں۔