طالبان اور سعودی عرب کے تعلقات، طویل کشیدگی کے بعد، معمول پر آنے کی جانب گامزن ہیں۔ سعودی عرب کے نئے سفیر کے آئندہ دنوں میں کابل پہنچنے کی توقع ہے تاکہ وہ اپنی ذمہ داریاں شروع کر سکیں۔
طالبان اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی کے بعد، نیا سعودی سفیر جلد ہی کابل میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گا۔
طالبان کی وزارت خارجہ کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ طالبان کابل میں نئے سعودی سفیر کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان کے مطابق، نیا سفیر اگلے دس دنوں میں کابل پہنچے گا اور اپنے سفارتی فرائض سرکاری طور پر شروع کرے گا۔ اس اقدام سے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید گہرا اور بہتر بنایا جائے گا۔
سعودی عرب طالبان کی حکومت سے ناخوش رہا ہے اور اس گروہ کی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔ سعودی قیادت ملا ہیبت اللہ سے خوش نہیں ہے، اور گزشتہ تین اور نصف سالوں میں دونوں فریقین کے تعلقات خاصے سرد رہے ہیں۔
اختلاف کی ایک وجہ یہ تھی کہ طالبان نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے دوران جدہ کے بجائے دوحہ میں اپنا سرکاری دفتر برقرار رکھا، جس سے سعودی عرب ناراض ہوا۔ مزید یہ کہ طالبان نے عید الفطر اور عید الاضحی جیسے مذہبی مواقع کے اعلانات میں اپنی خودمختاری کا اظہار کیا۔
تاہم، طالبان کے کچھ حکام جیسے سراج الدین حقانی، مولوی وثیق، اور ملا یعقوب کے سعودی عرب کے خفیہ دوروں اور مشرق وسطیٰ کی پیش رفت کے بعد، طالبان اور سعودی تعلقات میں گرم جوشی آئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ دونوں فریقوں کے تعلقات کی بحالی خطے کے مستقبل کے لیے ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہے۔ ماہرین کے مطابق، نئی امریکی انتظامیہ سعودی عرب، امارات، اور قطر جیسے عرب ممالک کے ساتھ مل کر معتدل طالبان اور ملا ہیبت اللہ کے مخالفین کو مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ انہیں اپنی علاقائی پالیسیوں کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ افغانستان اور خطے کی صورتحال مستقبل میں انتہائی پیچیدہ ہو جائے گی۔