حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : شنبه, 11 ژانویه , 2025 خبر کا مختصر لنک :

افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم؛ طالبان کی انتہاپسندانہ پالیسیوں کی قربانی

طالبان اپنی جھوٹی وعدوں کے ساتھ اب بھی افغان لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیاں اور اسکول بند رکھے ہوئے ہیں۔ یہ پالیسی نہ صرف نوجوان نسل کی امیدوں کو تباہ کر رہی ہے بلکہ جہادی مدارس اور انتہاپسندانہ تعلیم کو بڑھا رہی ہے، جس سے افغانستان کے لیے ایک تاریک اور غیر یقینی مستقبل تشکیل دیا جا رہا ہے...


طالبان حکام کے افغان عوام سے لڑکیوں کے لیے یونیورسٹیاں کھولنے کے وعدے کے باوجود، یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ عوام کو توقع تھی کہ طالبان جلد از جلد افغان لڑکیوں اور خواتین کی تعلیمی مشکلات کو حل کریں گے اور اسکولوں اور یونیورسٹیوں کے دروازے ان کے لیے کھولیں گے۔

لیکن اب تین سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے اور اس معاملے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ اس کے برعکس، سخت اور جامد ذہنیت کے حامل جہادی مدارس کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ مدارس انتہاپسند اور تکفیری نظریات کو فروغ دیتے ہیں اور لڑکیوں اور نوجوانوں کو حقیقی تعلیم سے دور رکھتے ہیں۔

اسکولوں اور یونیورسٹیوں کی بندش نے افغان عوام، خاص طور پر آئندہ نسلوں کی امیدوں کو ختم کر دیا ہے۔ اس پالیسی نے دماغی ہجرت میں اضافہ کیا اور افغانستان کے مستقبل کی ایک تاریک تصویر پیش کی ہے، ایک ایسا مستقبل جس میں غربت، ناخواندگی، اور طالبان کی بقا کے لیے جاری جنگ و تنازعہ نمایاں ہیں، اور عوام کو مکمل تاریکی اور جہالت میں رکھا جا رہا ہے۔

شریک یي کړئ!

منتخب خبریں