نیٹو کے جنرل سکریٹری نے کہا ہے کہ افغانستانی حکومت اور ان کی مسلح افواج بغیر کسی غیر ملکی فوج کی مدد کے اپنا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
نیٹو کے جنرل سکریٹری ینس اسٹولٹن برگ کا ایسوسی ایٹڈ پرس سے گفتگو میں کہنا تھا کہ تقریبا دو دہائیوں سے نیٹو امن کے لئے خدمات فراہم کر رہا ہے، لیکن افغانستان کی فوج بھی اس جنگ میں مصروف ہے اور اتنی قدرت رکھتی ہے کہ کسی غیر ملکی فوج کی حمایت کے بغیر ہی اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پرس کو بتایا: میرے خیال میں افغانستانی عوام بھی یہ بات سمجھتی ہے کہ ہم نے یہان ۲۰ سال گزارے ہیں اور افغانستان میں بہے جانے والے خون میں ہمارا بھی حصہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: افغانستان نے نہ صرف ایک قابل اور طاقتور سیکیورٹی فورس بننے میں، بلکہ معاشرتی اور معاشی ترقی کی راہ میں بھی ایک طولانی راستہ طے کیا ہے۔ اب افغانستانی خود اپنے ملک میں امن و استحکام کی تمام ذمہ داری اٹھائیں گے۔
اسٹولٹن برگ نے کہا کہ نیٹو ممالک اپنے غیر مسلح ماہرین کی مدد سے جو امن فورس بجٹ میں بھی شریک رہے، اور کابل اور طالبان کی صلح مذاکرات کی حمایت بھی کرتے رہے ہیں، سفارتی وزارتوں کو مشاورتی مدد جاری رکھیں گے اور افغانستان کی حمایت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کی ںیٹو اس وقت افغانستانی سیکیورٹی افواج کی خارج از افغانستان تربیت فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے لیکن اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
سن ۲۰۰۱ میں امریکہ کی زیر قیادت افغانستان پر حملے کو ۲ دہائیاں گزر چکی ہیں۔ اس دوران، سیکڑوں افغانستانی باشندے، جن میں معصوم خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کسی نی کسی آڑھ میں مارے گئے ہیں اور لاکھوں افراد دربدر ہوئے ہیں۔ اب جب امریکی افواج کی انخلا کی بات سچ ہوتی نظر آرہی ہے، بہت لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ طالبان کی دوبارہ افغانستان میں قدرت مند ہونے پر تشویش رکھتے ہیں۔