طالبان کے رہنما شیخ ہبت اللہ نے ایک نیا حکم جاری کیا ہے جس کے مطابق افغانستان میں اب مردوں اور عورتوں کو الگ الگ قبرستانوں میں دفن کیا جائے گا۔ یہ حکم باضابطہ طور پر قندھار کے دفتر سے طالبان کے وزیر اعظم کو بھیجا گیا ہے تاکہ اسے نافذ کیا جا سکے۔
یہ نیا حکم طالبان کے رہنماؤں کے درمیان شدید اختلافات کا باعث بن گیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق طالبان کے وزیر اعظم نے تاحال اس حکم پر عمل درآمد کا اعلان نہیں کیا اور شیخ ہبت اللہ کے دفتر سے رابطہ کر کے کابینہ کے اعتراضات سے آگاہ کیا ہے۔ طالبان کابینہ کا کہنا ہے کہ یہ حکم اسلامی اور شرعی اصولوں کے خلاف ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے واپس لیا جائے۔
اسی تناظر میں، طالبان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن آخند نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کو اس حکم کو عوامی طور پر شائع کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس فیصلے پر عمل درآمد افغان عوام میں بے چینی پیدا کر سکتا ہے اور طالبان حکومت کے لیے مزید مسائل کھڑے کر سکتا ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ شیخ ہبت اللہ اس نئے حکم کے ذریعے طالبان کے رہنماؤں کے درمیان تنازعات کو ہوا دے کر اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ اقدام طالبان حکومت کے اندرونی اختلافات کو ظاہر کرتا ہے، جہاں طالبان کا رہنما اپنی پوزیشن کو کابینہ اور وزراء کے خلاف مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔