حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : سه‌شنبه, 31 آگوست , 2021 خبر کا مختصر لنک :

چونکا دینے والا انکشاف؛ کابل ہوائی اڈے دھماکے میں غیر ملکیوں کے جرائم

عینی شاہدین کے مطابق، کابل ہوائی اڈے بم دھماکے کے زیادہ تر لوگ خودکش حملے کے نتیجے میں نہیں بلکہ امریکی افواج کی براہ راست فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں۔


کابل ایئرپورٹ کے واقعے کی تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے ایک مقامی خبررساں ادارے نے بتایا کہ زیادہ تر متاثرین امریکی افواج کی براہ راست فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں۔

ایک عینی شاہد، جس نے کابل ہوائی اڈے کے سانحے کے بعد متاثرین کی لاشوں کو منتقل کرنے میں مدد کی تھی، نے میڈیا کو بتایا کہ ان میں سے بیشتر افراد کو داعش کے خودکش حملہ آوروں نے نہیں، بلکہ امریکی افواج کی براہ راست فائرنگ نے ہلاک کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: کچھ کہتے ہیں کہ داعش نے ان لوگوں کو پشت کی جانب سے نشانہ بنایا، لیکن جب میں لاشوں کا جائزہ لے رہا تھا، میں نے دیکھا کہ لوگوں کو جتنی بھی گولیاں لگیں تھی، وہ اوپر سے آئیں اور لوگوں کے سر، گردن اور سینے پر لگیں تھی، اور سینے سے نیچے کوئی گولی نہیں لگی تھی۔

عینی شاہد نے مزید کہا: یہ ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں کا ہجوم تھا اور گولی مارنے کی کوئی جگہ نہیں تھی اور تمام گولیاں امریکیوں نے اوپر سے فائر کی تھیں۔

کابل میں بی بی سی کے خبر نگار نے بھی یہی اطلاع دی ہے کہ بہت سے لوگوں کو ہم نے دیکھا جو کہتے ہیں کہ ان کے رشتہ دار دھماکے سے نہیں مارے گئے بلکہ دھماکے کے بعد کی افراتفری میں غیر ملکی افواج کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔

محمد نیازی، جو اپنے بھائی عبدالحمید کے ساتھ ہوائی اڈے پر تھے، انہوں نے کہا: میں نے امریکی فوجی کے ساتھ ایک ترک فوجی کو بھی دیکھا ہے۔ گولیاں پل، ٹاور اور افواج کی جانب سے آئیں تھی۔

بی بی سی پہلے یہ اطلاع دے چکا ہے کہ متاثرین کی بہت سی لاشیں دھماکے کی جگہ کے نزدیک شہر کے گٹر میں پھینک دی گئی ہیں۔

شریک یي کړئ!