حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : دوشنبه, 13 سپتامبر , 2021 خبر کا مختصر لنک :

پنجشیر فرنٹ ترجمان: ۶۰ فیصد علاقہ ہمارے قبضے میں ہے

پنجشیر فرنٹ کے خارجہ روابط کے سربراہ، علی نظری نے سی این این کو بتایا کہ پنجشیر کا ۶۰ فیصد علاقہ فرنٹ فورسز کے قبضے میں ہے۔


سی این این کے اینکر نے پنجشیر فرنٹ کے سربراہ کے ساتھ ایک ویڈیو انٹرویو میں پوچھا: طالبان نے پنجشیر کی وادی پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ آپ نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “مقاومت فرنٹ اب بھی پنجشیر کی وادی کے تمام علاقوں پر قابض ہیں۔” ہمارے ناظرین کے لیے پنجشیر کی وادی کی موجودہ صورتحال کی وضاحت کیجیئے۔

علی نظری نے جواب میں کہا: پنجشیر کی صورت حال میڈیا کی رپورٹوں سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ طالبان نے پورے صوبے پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے صرف شاہ راہ پر قبضہ کیا ہے۔ گورنر آفس کی عمارت اس شاہ راہ سے نزدیک ہے، اسی لیے وہ وہاں اپنا جھنڈا بلند کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ تاہم، پنجشیر کی وادی، اور صوبہ پنجشیر پر قبضہ بہت مشکل ہے، اور اس کی جغرافیائی محل وقوع کسی حملہ آور کو یہ اجازت نہیں دیتا کہ وہ پوری وادی پر قبضہ کرسکے۔

انہوں نے مزید کہا: (سوویت حکومت کے دوران) روسی یہ کام نہیں کر سکے تھے اور اب طالبان ایسا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ وادی کا ۶۰ فیصد حصہ ہمارے قبضے میں ہے۔ ۶۰ سے ۶۴ فیصد کے درمیان حصہ۔ کیونکہ پنجشیر میں کئی ذیلی وادیاں ہیں۔ یہاں ۱۵ سے زیادہ ذیلی وادیاں ہیں، یہ ساری ہمارے قبضے میں ہیں۔ پنجشیر کے تمام اسٹریٹجک نکات ہمارے کنٹرول میں ہیں۔ ہم حکمت عملی کے ساتھ شاہ راہ سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اور واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پچھلی دو راتوں میں ان سے شدید جھڑپیں رہیں ہیں۔ طالبان کو بھاری جانی نقصان ہوا ہے اور پورا پنجشیر وقت کے ساتھ ساتھ (طالبان کے وجود سے) صاف ہو جائے گا۔

چند روز قبل، خبر رساں ذرائع نے افغانستان میں پنجشیر کی وادی پر پاکستانی ڈرون حملوں کی اطلاع دی تھی۔

شمالی افغانستان مقاومت فرنٹ کے دو ذرائع کے مطابق، صوبہ پنجشیر میں حالیہ لڑائی میں صوبے کی جغرافیا سے واقف پاکستانیوں نے، جن کے پاس علاقے کے نقشے بھی تھے، مقاومت فرنٹ کے اڈوں پر فضائی حملہ کیا ہے۔

شریک یي کړئ!