حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : شنبه, 16 اکتبر , 2021 خبر کا مختصر لنک :

دایکنڈی میں طالبان نے ۱۳ ہزارہ کو قتل کیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ طالبان نے دایکنڈی میں ۱۳ ہزارہ افراد کو ہلاک کیا ہے، جن میں ایک ۱۷ سالہ لڑکی بھی شامل ہے۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات کے مطابق، صوبہ دایکنڈی میں طالبان نے ایک ۱۷ سالہ لڑکی سمیت ۱۳ ہزارہ افراد کو ہلاک کیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یہ ہلاکتیں ۳۰ اگست کو صوبہ دایکنڈی میں واقع ہوئیں؛ اس کاروائی میں افغانستانی نیشنل سکیورٹی فورسز کے ۱۱ سابق اراکین سمیت دو عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جمع کی گئیں عینی شواہد کے مطابق، طالبان نے ۹ سابق سرکاری فوجیوں کو بغیر کسی مقدمے کے پھانسی دے دی، جب کہ وہ ہتھیار ڈال چکے تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق یہ جنگی جرائم کا ارتکاب ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل، ایگنس کلامرد نے کہا: ان پھانسیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ طالبان وہی ہولناک زیادتیاں کر رہے ہیں جن کے لئے وہ سابقہ افغانستان دور حکومت میں بدنام تھے۔

انہوں نے کہا: وہ اکثر ان لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں جنہیں وہ اپنا دشمن سمجھتے ہیں، چاہے وہ پہلے ہی ہتھیار ڈال چکے ہوتے ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ سابق سرکاری ملازمین کو نشانہ نہیں بنارہے ہیں، لیکن یہ حالیہ ہلاکتیں اس طرح کے دعووں کے منافی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل نے زور دیا ہے کہ طالبان کو انتقام کی ان وحشیانہ کارروائیوں کو فوری طور پر روکنا ہوگا، اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سابق سرکاری ملازمین اور ان کے خاندان افغانستان میں محفوظ زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے کہا: نئی حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ اس طرح کی سنگین خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دایکنڈی میں مقامی طالبان حکام نے ان کی جانب سے اس قتل کی خبر کی تردید کی ہے۔

حال ہی میں دایکنڈی میں طالبان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ صوبے کے بے گھر باشندوں کو علاقہ بدر ہونے پر مجبور کر رہے ہیں۔

شریک یي کړئ!

منتخب خبریں