حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : پنج‌شنبه, 28 اکتبر , 2021 خبر کا مختصر لنک :

خلیل زاد نے مذاکرات میں خواتین کے حقوق کو پامال کیا ہے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی رکن سینیٹر جین شاہین کا کہنا ہے کہ، بہت زیادہ زور دینے کے باوجود خلیل زاد نے افغانستان امن مذاکرات میں افغانستانی خواتین کے حقوق کو نظر انداز کیا ہے۔


امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی رکن نے تاکید کی ہے کہ، انھوں نے ابتدا سے ہی خلیل زاد کو کہا تھا کہ وہ افغانستانی خواتین کو امن مذاکرات میں شامل کریں؛ لیکن انھوں نے ان مطالبات پر کان نہیں دھرا ہے۔

شاہین نے کہا کہ “زلمی خلیل زاد کے پاس افغانستانی خواتین کے حقوق کو ترجیح دینے کا موقع تھا۔”

انہوں نے مزید کہا، “میں نے بار بار اس بارے میں ان پر دباؤ ڈالا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ہم اس بات کو نظر انداز نہیں کر سکتے کہ کس شخص اور کس چیز نے ہمیں یہاں تک پہنچایا ہے۔”

اکسیوس خبر رساں ایجنسی نے افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی کے طور پر زلمے خلیل زاد کے مشن اور طالبان کے ساتھ دوحہ امن معاہدے کا جائزہ لیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی نے مزید کہا، اس معاہدے کی ایک خامی یہ تھی کہ اس میں افغانستانی شہریوں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی گئی تھی۔

افغانستانی امن معاہدے کی نگرانی کرنے والے زلمے خلیل زاد نے طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرکے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کی راہ ہموار کی؛ لیکن اس عمل نے ایک تباہی مچائی اور پچھلی حکومت کے خاتمے کا باعث بنا۔

افغانستان سے تباہ کن امریکی انخلاء کو ایک تاریخی بین الاقوامی شکست کا نام دیا گیا ہے اور اس نے افغانستان کو ایک گہرے انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے۔

شریک یي کړئ!