حصہ : افغانستان -+

زمان اشاعت : پنج‌شنبه, 1 جولای , 2021 خبر کا مختصر لنک :

افغانستانی طالبان کے خاندان پاکستان میں مقیم ہیں: شیخ رشید احمد

پاکستانی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ افغانستانی طالبان کے خاندان کے افراد ملک کے مختلف حصوں خصوصا اسلام آباد کے گرد و نواح میں مقیم ہیں۔


جناب احمد نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا: طالبان کے خاندان کے افراد پاکستان میں اسلام آباد کے گرد و نواح کے علاقے جیسے روات، لوہی بھیڑ، بھارہ کہو اور ترنول میں رہتے ہیں۔ ان کی لاشیں کبھی یہاں آتی ہیں یا کبھی وہ خود معالجے کی خاطر یہاں کے ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔

اس سے قبل، افغانستانی حکومت بارہا پاکستانی حکومت پر طالبان کی حمایت کا الزام عائد کرتی رہی ہے لیکن پاکستان نے ہر بار اس الزام کی تردید کی ہے۔
تاہم، پاکستانی وزیر داخلہ کی جیو نیوز کے ساتھ اس انٹرویو کے بعد پاکستانی حکام کےبیانات میں تضاد واضح ہوتا ہے۔

اس سے قبل شیخ رشید نے کہا تھا کہ اسلام آباد یہ توقع رکھتا ہے کہ افغانستانی طالبان ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروہوں کو پاکستان کے خلاف سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔

افغانستانی قومی سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محب نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا: میں پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید کی تعریف کرتا ہوں کہ وہ طالبان کے لئے پاکستان کی حمایت ظاہر کررہے ہیں۔ ہمیں افغانستان پر حملے کے خلاف بولنے والے اور بہادر پاکستانیوں کی ضرورت ہے۔

پاکستانی وزیر داخلہ نے ۲۶ جون بروز ہفتہ میڈیا کو بتایا: وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ ہم [پاکستان] امریکہ کو افغانستان کے خلاف استعمال کے لئے کوئی اڈہ قائم کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اس کے عوض میں، ہم توقع کرتے ہیں کہ افغانستانی طالبان پاکستانی طالبان اور دیگر حلقوں کو مشتعل نہ کریں اور کسی ایسی سرگرمی کی اجازت نہ دیں جس سے پاکستانی عوام کی جان و مال کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس کے بعد، افغانستان کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور وہ افغانستان میں فعال نہیں ہیں۔

وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ افغانستانی حکومتی قومی سلامتی پالیسی کے مطابق، دیگر دہشت گرد گروہوں کی طرح تحریک طالبان پاکستان کو بھی افغانستان اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے دشمن سمجھتے ہیں اور یہ کہ افغانستانی حکومت جیسے دوسرے دہشت گرد گروہ سے لڑ رہی ہے، بلا تفریق ان سے بھی لڑتی رہے گی۔

وزارت خارجہ نے مزید بتایا کہ افغانستانی حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قرارداد اور دوحہ امن معاہدے پر مستقل طور پر ڈٹی ہے کہ طالبان اپنے تعلقات دیگر علاقائی اور بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں سے منقطع کرے، دہشت گرد گروہ جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، لشکر طیبہ، جیش محمد، تحریک اسلامی ازبکستان، تحریک اسلامی مشرقی ترکستان، القاعدہ اور داعش۔

شریک یي کړئ!